حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت اللہ علی رضا اعرافی نے ایران کے صوبہ زنجان میں حوزہ علمیہ زنجان کے نئے سرپرست کے اعزاز اور تعارف کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا: اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ ہمارے ائمہ علیہم السلام کی تاریخ نشیب و فراز سے بھری ہوئی ہے اور یہ کہ ائمہ علیہم السلام کبھی بھی راہِ حق سے جدا نہیں ہوئے اور اسی وجہ سے وہ ہمیشہ مشکلات کا شکار رہتے تھے۔ بلاشبہ ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی اس 300 سال سے بھی کم عرصے کی تاریخ میں ایسے اعلیٰ نکات موجود تھے جو انتہائی حکمت عملی کے حامل تھے۔ جن میں حضرت علی علیہ السلام کی امامت کا دور اور امام حسین علیہ السلام کی شہادت بھی شامل ہے۔
انہوں نے امام باقر اور صادق علیہما السلام کے دور کو دین اور اسلام کی سربلندی کا عروج قرار دیا اور کہا: درحقیقت ان دو اماموں کا دور نور کے پھیلنے اور دنیا کے معارف دینی سے استفادہ کرنے کا دور تھا کہ جس کے بغیر شاید علمی و فکری میراث کا نصف حصہ ضائع ہو چکا ہوتا۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا: حضرت امام رضا علیہ السلام کے دور میں بھی اسلام اور تشیع کا پھیلاؤ اپنے بے نظیر مرحلہ میں داخل ہوا۔
انہوں نے امام رضا علیہ السلام کو دنیا اور خاص کر ایران کے لیے نعمتِ عظمیٰ قرار دیتے ہوئے کہا: ایران میں حضرت امام رضا اور حضرت معصومہ سلام اللہ علیہما کا وجود بابرکت ایک عظیم نعمت ہے۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا جو کہ درحقیقت امام رضا علیہ السلام کی برکات کا ہی حصہ ہیں، ان کی برکت سے ہی حوزہ علمیہ قم نے تشکیل پائی کہ اس آخری صدی میں اسلام اور تشیع کے لئے انتہائی مرکزیت اور عظمت کا حامل ہے کہ جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔